پیر 24 فروری 2025 - 16:23
سلام بر شہید مقاومت 

حوزہ/ آپ نہ صرف ہمارے مذہب بلکہ ہمارے دین کی عزت تھے اور ہیں۔‌ کیونکہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا: جَعَلَ اللهُ الجِهادَ عِزّاً لِلاسلام (اللہ نے جہاد کو اسلام کی عزت کے لئے قرار دیا)۔

تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ نیوز ایجنسی | اے شہید راہ خدا، اے علمدار لشکر مقاومت، اے دنیا کے کمزوروں اور مظلوموں کے حامی، اے دنیا کے ظالموں اور ستمگروں کو للکارنے والے، اے سید مقاومت سید حسن نصر اللہ! آپ پر خدا کی رحمت اور رضوان ہو، آپ نے اپنی پوری زندگی اللہ کی راہ میں بسر کی، ہم! آپ کی شہادت پر سوگوار ہیں اور آپ کے پاکیزہ جسم و روح کو سلام کرتے ہیں اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

اے سید! راہ خدا میں آپ کا قتل ہو جانا عظیم شرف ہے۔ کیونکہ حبیب خدا نے فرمایا: أَشرفُ القَتلِ قَتلُ الشُّهداءِ (شہداء کا قتل شریف ترین قتل ہے۔)

آپ نہ صرف ہمارے مذہب بلکہ ہمارے دین کی عزت تھے اور ہیں۔‌ کیونکہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا: جَعَلَ اللهُ الجِهادَ عِزّاً لِلاسلام (اللہ نے جہاد کو اسلام کی عزت کے لئے قرار دیا)

آپ نے اپنی شہادت کے ذریعہ بلند ترین نیکی کی کہ جس سے بلند کوئی نیکی نہیں ہو سکتی۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: فَوقُ كُلِّ ذِی‌بِرّ‍ٍ بِرٌّ حتّی یُقتلَ الرّجُلُ شهیداً فی سبیلِ الله. (ہر نیکی سے بلند نیکی ہے۔ یہاں تک کہ انسان راہ خدا میں شہید ہو جائے.)

ائے سید! آپ کے خون کے قطرات خدا کو محبوب ہیں۔ جیسا کہ امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا: ما مِن قَطرةٍ أحَبُّ الیَ اللهِ عزَّوجلَّ مِن قَطرةِ دَمٍ فی ‌سبیلِ الله (راہ خدا میں بہنے والے خون کے قطرے سے زیادہ خدا کو کوئی قطرہ محبوب نہیں۔)

ہم خدا کے حضور اقرار کرتے ہیں کہ ہم نے آپ میں خیر کے سوا کچھ نہ پایا، لیکن پھر بھی اگر خطا و اشتباہ ہوا ہو کہ جس کا ہمیں گمان بھی نہیں، تو وہ بھی اللہ نظر انداز اور چھپا دے گا۔ کیونکہ اس کے صادق ولی امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: من قُتِلَ فی ‌سَبیلِ اللهِ لَم یُعَرّفْهُ اللهُ شَیئاً مِن سَیِّئاتِه (جو اللہ کی راہ میں قتل ہو جاتا ہے اللہ اسے اس کی کسی غلطی سے آگاہ نہیں کرتا۔)

آپ نے جہاد و مقاومت کے ذریعہ اپنے بعد والوں کو شرف و افتخار بخشا۔ جیسا کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اُغزوا تُوَرِّثوا ابناءَكُم مَجداً (دشمن سے محاذ جنگ کے لئے ہمیشہ آمادہ رہو، اللہ کی راہ میں جنگ کرو اور اپنے بعد اپنی اولاد کے لئے شرف و افتخار چھوڑ جاؤ۔)

آپ بہترین سخی و جواد تھے کیونکہ آپ نے اپنی جان، اپنا مال بلکہ اپنی اولاد راہ خدا میں قربان کر دی۔ کیوں کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: أَجْوَدُ النّاسِ مَن جادَ بِنَفسِه وَ مالِهِ فی سبیل الله تعالی. (لوگوں میں سب سے سخی وہ ہے جو اپنی جان اور مال کو اللہ کی راہ میں خرچ کرے.)

اے سید! آپ کی نیکیاں شمار کرنے سے فرشتے عاجز ہیں۔ کیونکہ اللہ کے نبی نے فرمایا: كُلُّ حسناتِ بنی آدَمَ تُحصِهَا الملإئِكةُ اِلاّ حسناتِ المُجاهدینَ فاِنَّهُم یَعجِزونَ عن عِلمِ ثِوابِها (فرشتوں کو لوگوں کے ثواب اور نیک اعمال کی کل تعداد معلوم ہوتی ہے، سوائے مجاہدین کے ثواب کے کہ جن کو شمار کرنے سے وہ عاجز ہیں۔)

انشاءاللہ آپ باب المجاہدین سے جنت میں داخل ہوں گے جبکہ دوسرے لوگ میدان محشر میں رکے ہوں گے۔ جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: لِلجَنَّةِ بابٌ یُقالُ لَه «بابُ المجاهدین» یَمضون اِلَیه فَاذا هُو مَفتُوحٌ و هُم مُتَقَلِّدونَ بِسیوُفِهم والجَمعُ فی‌المَوقِفِ. (جنت کا ایک دروازہ ہے جسے "باب المجاہدین" کہتے ہیں، جس کی جانب مجاہدین اپنی شمشیروں کے ساتھ جائیں گے جبکہ دوسرے افراد میدان محشر میں رکے ہوں گے۔)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہے: غُدْوَةٌ او رَوحَةٌ فی سبیل‌اللهِ خیرٌ مِنَ الدّنیا وَ مافیها (خدا کی راہ میں ایک بار محاذ پر جانا ساری دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بہتر اور اعلیٰ ہے۔) ائے سید! آپ کی پوری زندگی ہی جہاد ہی جہاد رہی تو آپ کا مرتبہ کتنا عظیم اور بلند ہوگا۔

آپ نہ صرف دنیا میں قائد تھے بلکہ آخرت میں بھی قیادت آپ کا نصیب ہے۔ جیسا کہ شافع محشر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: الـمُجاهدونَ فی ‌سبیلِ ‌اللهِ قُوّادُ اَهلِ الـجَنّةِ (مجاہدین راہ خدا جنتیوں کے قائد ہیں)

اے عبد صالح! آپ نے اپنی شہادت کے ذریعہ قرب خدا کو حاصل کیا۔ جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: بِانفاقِ الـمُهجِ یَصِلُ العَبدُ الی حَبیبِه (بندہ اپنی شہادت اور خون بہانے کے ذریعہ ہی اپنے محبوب رب تک پہنچتا ہے۔)

اے مجاہد کبیر، اے علمدار مقاومت! آپ منافقین کی خیانت اور مجرمین کے جرم و جنایت کے سبب راہ خدا میں قتل ضرور ہوئے لیکن آپ زندہ ہیں۔ آپ اپنے پروردگار سے رزق پا رہے ہیں۔ یہ اور بات کے لوگوں میں شعور نہیں۔ آپ کی بلند روح قفس جسم سے آزاد ہو کر آفاق پر چھا گئی۔

ظلم و ستم، قتل و خون شخص کو ختم کر سکتا ہے شخصیت کو نہیں، روح و جسم میں جدائی کر سکتے ہیں لیکن بلند کردار کو ختم نہیں کر سکتے۔

چھری کی دھار سے کٹتی نہیں چراغ کے لو

بدن کی موت سے کردار مر نہیں سکتا۔

ائے شہید عالی قدر آپ پر سلام، آپ کے رفیق کار و مقصد سید ہاشم صفی الدین پر سلام، شہداء مقاومت کو سلام.

اللہ نے شہادت کی قیمت جنت رکھی ہے اور شہید کو سعادت و کامیابی کی سند دی ہے۔ اللہ نے شہداء کو حق شفاعت عطا کیا ہے۔ لہذا گزارش ہے، التماس ہے، التجا ہے کہ اپنے اس حق سے ہمیں محروم نہ کریے گا۔ اس دنیا میں تو آپ کی زیارت نہ ہو سکے لیکن اس دنیا میں ہاتھ تھام لیجیے گا۔ اپنے کرم سے محروم نہ کریے گا۔

اے رسول و آل رسول علیہم السلام کی راہ کے راہی! یقینا آپ کو آپ کی منزل مل گئی ہوگی۔ آپ پوری زندگی جن کی راہ پر چلے ان کا جوار نصیب ہو گیا ہو گا۔ گذارش ہے، التماس ہے، التجاء ہے کہ ان مقدس معصوم ہستیوں کو میرا سلام عرض کرئیے گا۔

ائے شہید عالی مقام، ائے صاحب حیات طیب، رزق الہی آپ کا نصیب ہے۔ مجھے دعائے خیر میں یاد رکھئیے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha